بین الاقوامی اہل بیت(ع) اسمبلی ـ ابنا || روسی صدر کی یوکرین جنگ پر رعایت دینے سے انکار، جنگ بندی کی تجویز بھی مسترد کرتے رہے۔ اختلافات بہت کم رہ گئے، مگر کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ،خود کو ماہر مذاکرات کار قرار دینے والے ٹرمپ کا اعتراف، اپنےسوشل میڈیا اکائونٹ پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا چاہتے ہیں روس اور یوکرین امن معاہدے پر پہنچیں اور جنگ ختم ہو جائے، نہ کہ صرف جنگ بندی ہو۔ امریکی صدر کی بریفنگ کے بعد یورپی رہنمائوں نے فیصلہ کیا کہ روس پر مزید سخت پابندیاں لگانے کے لیے تیار ہیں۔
ٹرمپ و یورپی رہنما ئوں کا کہنا تھا اب ایک نئے سربراہی اجلاس کے خواہاں ہیں، جس میں زیلینسکی بھی شریک ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ ایک بڑے اور پرشکوہ اجلاس کے خواہاں تھے، تاکہ یہ جانچ سکیں کہ آیا روسی صدر یوکرین کی جنگ پر کوئی سمجھوتہ کریں گے یا نہیں۔
آخرکار یوں دکھائی دیا کہ قدم پیچھے ہٹانے والے پیوتن نہیں بلکہ ٹرمپ تھے۔
پیوتن جو 2022 کے حملے کے بعد پہلی مرتبہ مغرب میں قدم رکھتے ہوئے نمایاں طور پر خوش نظر آئے، نے الاسکا کے ایئر بیس پر ہونے والی بات چیت میں کوئی واضح رعایت نہیں دی۔
ٹرمپ کے ساتھ ایک مختصر مشترکہ میڈیا بریفنگ میں، جس میں ٹرمپ نے خلافِ معمول کوئی سوال قبول نہیں کیا، پیوتن نے ایک بار پھر یوکرین جنگ کی بنیادی وجوہات پر بات کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کیئف اور یورپی ممالک کو خبردار کیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ ابھرنے والی پیش رفت میں خلل نہ ڈالیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
ملکی خودمختاری پر یقین رکھنے والے سودےبازی نہیں کرتے؛
الاسکا تاریخی ملاقات، ٹرمپ یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکام، پیوٹن نے رعایت نہیں دی

الاسکا تاریخی ملاقات، ٹرمپ یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکام، پیوٹن سے معاہدہ نہ ہو سکا؛ جبکہ یوکرینی صدر زیلینسکی پیر کو واشنگٹن پہنچیں گے۔
آپ کا تبصرہ